Thursday, January 13, 2011

مدھیہ پردیش: باپ کو اپنی بیٹی کی لاش سائیکل پر لے جانی پڑی | خبریں | اردو

A father in Dhmania, India, had to drag the dead body of his daughter on a bicycle to a hospital for postmortem because the police did not have any vehicles available to transport the remains.

The economic disparities in India are indeed a bigger challenge than sustaining the fast growth of the economy.


مدھیہ پردیش: باپ کو اپنی بیٹی کی لاش سائیکل پر لے جانی پڑی

بھارتی معیشت نوفی صد سالانہ کی رفتار سے ترقی کررہی ہے، مگربھارتی میڈیا میں چھپنے والی رپورٹس کے مطابق اسی ملک کے ایک گاؤں کے غریب بکشو سنگھ کو پوسٹ مارٹم کے لیے اپنی بیٹی کی نعش سائیکل کے کیریئر پر باندھ کر اسپتال لے جانے کے لیے دس میل تک پیڈل مارنے پڑے۔

بھارت کے نسبتا ً ایک چھوٹے شہر اورنگ آباد کے شہری اپنی خوشحالی اور دولت کی فراوانی کا مظاہرہ اجتماعی طورپرایک ہی دن میں دیڑھ سو مرسیڈیز کاروں کی خرید سے کرتے ہیں، جن کی مالیت 65 کروڑ روپے سے زیادہ ہے، اور بھارت کے ایک گاؤں دھمانیہ کے انسپکٹر منوج کدیا کا کہنا ہے کہ پولیس کے اپنےپاس کوئی گاڑی نہیں ہے وہ بکشو کی کیا مدد کریں۔

پولیس نے بکشوکوحکم دیا تھا کہ وہ اس وقت تک اپنی بیٹی کی آخری رسومات ادا نہیں کرسکتا جب تک اس کا پوسٹ مارٹم نہیں ہوجائے۔

ریاست مدھیہ پردیش کے گاؤں دھمانیہ میں رہنے والے بکشو سنگھ کی 16 سولہ بیٹی کسی زہریلی چیز کھانے سے ہلاک ہوئی تھی ۔ پولیس نے اس واقعہ کو خودکشی قرار دیا۔ تاہم یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ خودکشی کی وجہ غربت تھی یا کچھ اور۔

پولیس کا کہنا تھا کہ قانون پوسٹ مارٹم کے بغیر نعش کی چتا جلانے کی اجازت نہیں دیتا۔

انہوں نے بکشو سنگھ پر یہ واضح بھی کردیا کہ اگرچہ پوسٹ مارٹم کرانے کی ذمہ داری پولیس کی ہے مگر چونکہ پولیس کے پاس نہ گاڑی ہے اور نہ کرایے پر گاڑی لینے کے مالی وسائل، اس لیے یہ انتظام بکشو کو خود ہی کرنا ہوگا۔

بعض خبروں کے مطابق کئی علاقوں میں تھانے میں رپورٹ درج کرانے کے لیے درخواست گذار کو کاغذ اور پنسلیں بھی ساتھ لے جانی پڑتی ہیں۔

دھمانیہ گاؤں سے ڈسٹرکٹ اسپتال انوپ پور کا فاصلہ 14 کلومیٹر ہے۔

بکشو سنگھ کے لیے پریشانی یہ تھی کہ اس کے گاؤں میں بھی کوئی گاڑی نہیں تھی اور وہاں زیر استعمال واحد سواری سائیکل تھی۔ اس کے پاس کسی دوسری جگہ سے گاڑی کرائے پر لینے کے وسائل بھی نہیں تھے۔

بکشو کا کہنا تھا کہ بیٹی کی نعش کو خراب ہونے سے بچانے کے لیے میرے پاس واحد راستہ یہی تھا کہ میں اسے سائیکل پر اسپتال لے جاؤں۔

اس نے بیٹی کی نعش کو اپنے سائیکل کے کیریئر پر باندھا اور شہر کی طرف چل پڑا۔

دس کلومیٹر کا فاصلہ اپنے سائیکل پر طے کرنے کے بعد راستے میں اس کی ملاقات مقامی رکن اسمبلی بساہولال سنگھ سے ہوئی ۔صورت حال کا علم ہونے پر اس نے ایک ویگن کا انتظام کیا اورپولیس کو یہ کارروائی اپنی نگرانی میں کرانے کی ہدایت کی۔

بھارتی نشریاتی ادارے آئی بی این کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پوسٹ مارٹم کے بعد دھمانیہ میں بکشو سنگھ کی بیٹی کی آخری رسومات ادا کردی گئی ہیں۔ تاہم پولیس ناخوش دکھائی دیتی ہے کیونکہ اسے رکن اسمبلی کی اس معاملے میں مداخلت اچھی نہیں لگی۔



مدھیہ پردیش: باپ کو اپنی بیٹی کی لاش سائیکل پر لے جانی پڑی | خبریں | اردو

No comments:

Post a Comment